Site icon Rozana News 24×7

شبلی نیشنل پی جی کالج اعظم گڑھ میں یوم اقبال و یوم اردو کی تقریب کا انعقاد

یوم اردو

شبلی نیشنل پی جی کالج اعظم گڑھ میں یوم اقبال و یوم اردو کی تقریب کا انعقاد

یوم اردو : اعظم گڑھ(عمیر شاہد) اعظم گڑھ شہر کے شبلی نیشنل پی جی کالج میں شعبہ اردو کی جانب یوم اردو اور یوم اقبال کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں اساتذہ کے علاوہ طلبہ نے بھی اپنے پروگرام پیش کئے۔

صدر شعبہ اردو پروفیسر محمد طاہر نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس دور میں اردو زبان بہت تیزی ناپید ہورہی اور اردو لکھنے، بولنے والے لوگ بہت تیزی سے کم ہورہے ہیں اس لیئے ہمارا فرض ہے کہ ہم اردو زبان کے فروغ پہچائیں پر توجہ دیں کہ کس طرح یہ زبان پھر سے ملک کی مشترکہ زبان بن سکتی ہے۔ سب سے پہلی ذمہ داری ہے۔ اس لیے کہ ہماری مادری زبان ہے۔ ہم یہ عہد کریں کہ ہم اپنے آباء واجداد کی اس روایت کو قائم رکھیں گے اور اسے ترقی کی راہ پر گامزن رکھنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ یوم اردو

ڈاکٹر ابو رافع نے اردو زبان کی اہمیت و خصوصیت کو بیان کرتے ہوۓ علامہ اقبال کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالی اور تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اردو زبان و ادب کو فروغ دینے کے لئے اردو کی کتابیں اور اس کے رسائل و اخبارات کو خریدنا اور پڑھنا چاہیئے۔

شبلی نیشنل پی جی کالج اعظم گڑھ میں یوم اقبال و یوم اردو کی تقریب کا انعقاد

یوم اردو : ایم اے سال دوم کے طالب علم عمیر شاہد نے اقبال اور یوم اردو کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقبال نے جب خدا سے جڑنے کے لیے قلم اٹھائی تو خدا اور خودی کا جو تصور بنایا و کائنات میں سب سے انوکھا ہے ۔اردو کے تعلق سے کہا کہ اردو زبان اردوکے چاہنے والوں کی ربے خی اور بے توجہی کا شکار ہے۔

سال دوم کے طالب علم ارسلان اور گوند نے اپنی تقریر کے زریعہ علامہ اقبال کی زندگی کے نمایاں پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی بہترین کوشش کی ، جو کی قابل تعریف ہے۔

یوم اردو : پروگرام کا باقاعدہ آغاز ایم اے سال دوم کے طالب علم حافظ رقیب یوسف کی قرأت سے ہوا، شعبۂ اردو سال دوم کی طالبہ محترمہ انعم نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔ محمد فرحان نے علاّمہ اقبال کی حیات پر لکھی ہوئی سرفراز بزمی کی مثنوی پیش کی۔

نظامت کے فرائض بلال قمر خان نے انجام دیا، پروگرام میں عبید الرحمن صاحب، محمد ضائم، سلوی شیخ ، ادیبہ فلاحی اور شجرہ صاحبہ کے علاوہ دوسرے شعبوں کے طلبہ و طالبات بھی کثیر تعداد موجود تھے ۔

Exit mobile version