Site icon

Seminar: مدرسۃ الاصلاح پر اصلاحیوں کی قرآنی خدمات اور مرحوم اصلاحی شخصیات کے عنوان تحت منعقد ہوا 2 روزہ سمینار

Seminar

دوروزہ طلبہ سیمینار بعنوان اصلاحیوں کی قرآنی خدمات اور مرحوم اصلاحی شخصیات

اختر عالم اصلاحی: دوروزہ طلبہ سیمینار بعنوان اصلاحیوں کی قرآنی خدمات اور مرحوم اصلاحی شخصیات Seminar انجمن طلبہ قدیم مدرسۃ الاصلاح کے زیر اہتمام مدرسۃ الاصلاح کے کانفرنس ہال میں 6_7 نومبر بروز بدھ و جمعرات 2024 کو منعقد ہوا افتتاحی پروگرام کی نظامت مولانا محمد صادق اصلاحی ندوی نے کی تلاوت قرآن پاک اور ترانہ مادر علمی کے بعد جنرل سکریٹری انجمن طلبہ قدیم مدرسۃ الاصلاح ڈاکٹر کلیم احمد اصلاحی جامعی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔

کلیدی خطاب مولانا محمد عارف عمری نے اصلاحیوں کی قرآنی خدمات کے عنوان سے کیا۔ آپ نے کہا کہ انجمن اصلاح المسلمین کے ذریعہ مدرسۃ الاصلاح قائم ہوا – مولانا حمید الدین فراہی رح نے اپنی فکر کا مرکز مدرسۃ الاصلاح کو بنایا اور اپنے شاگردوں کو اس فکر کی نشر و اشاعت کے لئے تیار کیا مولانا فراہی کے فکری منہج کو آگے بڑھانے میں مدرسۃ الاصلاح کے فضلاء کا کارنامہ ہے مولانا فراہی نے اپنے مخصوص نقطہ نظر کو اسی کیمپس سے ظاہر کیا انھوں نے اپنے مخصوص تلامذہ کو قرآن مجید پڑھایا اور اپنے مسودات کو ان کے حوالہ کیا ان میں نمایاں نام مولانا اختر احسن اصلاحی اور مولانا امین احسن اصلاحی کا ہے۔Seminar

مولانا فراہی کے فکر کو آگے بڑھانے والوں میں مولانا بدر الدین اصلاحی بھی ہیں مولانا محمد اجمل اصلاحی نے مولانا کے مسودات کو متعارف کرایا مولانا فراہی رح کے افکار کی روشنی میں غور و فکر کرنے اور تدبر کرنے کو مولانا اختر احسن اصلاحی اور مولانا امین احسن اصلاحی نے اس فکر کو آگے بڑھایا اور ان بزرگوں میں علی سبیل المثال مولانا ابواللیث اصلاحی اور مولانا داود اکبر اصلاحی ہیں مولانا عنایت اللہ سبحانی اور ڈاکٹر الطاف اعظمی نے بھی اس فکر کو آگے بڑھایا ان بزرگوں کے بعد مولانا محمد عمر اسلم اصلاحی اور مولانا نعیم الدین اصلاحی نے بھی فکرفراہی کو مزید آگے بڑھایا۔ Seminar

Two Days Students Seminar was held at Madrasa tul Islah Saraimeer Azamgrh

مولانا صدرالدین اصلاحی اور وحید الدین خان ایسی شخصیات ہیں جن کاشمار قرآن مجید کی خدمت کرنے والوں میں کیا جاسکتا ہے اسی طرح دائرہ حمیدیہ اور ادارہ علوم القرآن علی گڑھ اور اور مولانا امین احسن اصلاحی کے پاکستانی شاگردوں نے علامہ حمید الدین فراہی رح کے فکر کی نشر و اشاعت میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

مولانا محمد عارف عمری صاحب نے کہا کہ مولانا حمید الدین فراہی رح کا علمی دنیا میں اتنا تعارف نہ ہو سکا جتنا کہ ہونا چاہئے تھا اس کے اسباب پرموصوف نے تفصیل سے روشنی ڈالی-
اور آخر میں انھوں نے کہا کہ مدرسۃ الاصلاح پر تخصص فی القرآن کا شعبہ قائم کیا جانا چاہیے۔

پروفیسر ابوسفیان اصلاحی صاحب اپنے خطاب فکر فراہی عہد بعہد میں کہا کہ تیسیر القرآن ( مولانا صدر الدین اصلاحی کی تفسیر) میں مولانا فراہی کے منہج کو پیش نظر رکھا گیا ہے، فکر فراہی کایہ مطلب نہیں کہ من و عن امام فراہی کے الفاظ و تعبیرات کو پیش کر دیا جائے تفسیر میزان القرآن میں الطاف احمد اعظمی نے اپنی تفسیر میں فکر فراہی کے علاوہ دیگر چیزوں کو بیان کیا ہے کوئی دوسری ایسی تفسیر نہیں ہے جس سے اس کا موازنہ کیا جائے۔

فکر فراہی کو آگے بڑھانے میں مجلہ الاصلاح کو اولیت حاصل ہے اور اگر مجلہ الاصلاح نہ ہو تا مولانا اختر احسن اصلاحی کی تحریر نظر نہ آتی فکر فراہی کی اولین بنیاد مولانا امین احسن اصلاحی ہیں مولانا امین احسن اصلاحی نے مجلہ الاصلاح -تفسير تدبر قرآن اور مبادی تدبر قرآن میں فکر فراہی کو پیش کیا ہے اور انھوں نے مزید تین حلقوں کے ذریعے بھی فکر فراہی کو پیش کیا۔ Seminar

علامہ شبلی نعمانی رح نے الندوہ میں اپنے مضامین کے ذریعہ فکر فراہی کی تشہیر کی اسی طرح سید سلیمان ندوی رح نے بھی فکر فراہی کی تشہیر کی مولانا نجم الدین اصلاحی اور مولانا ابو اللیث اصلاحی نے اپنے مضامین کے ذریعہ اور مرزا اشفاق احمد اصلاحی نے مولانا فراہی کی کتابوں کو شائع کرکے اور ڈاکٹر عبید اللہ فراہی رح نے ترجمہ اور حواشی کے ذریعہ فکر فراہی کو پیش کیا اسی طرح ڈاکٹر شرف الدین اصلاحی نے ذکر فراہی میں بہت ساری چیزوں کو اکٹھا کر دیا ہے۔ Seminar

اس پروگرام میں پروفیسر ابوسفیان اصلاحی کی چار کتابوں کا رسم اجراء ہوا نگارشات ناصر- تدبر قرآن ایک تجزیاتی مطالعہ – میزان القرآن ایک تجزیاتی مطالعہ اور مکاتیب انیس ان کتابوں کے بارے میں تاثرات بھی پیش کیے گئے۔ Seminar

مہمان خصوصی ڈاکٹر فیضان اعظمی نے سیمینار کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ ناظم مدرسہ ڈاکٹر فخر الا سلام اعظمی صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ مدرسۃ الاصلاح کے نظام تعلیم میں قرآن مجید کو اولیت حاصل ہے اور آپ قرآن مجید کو بہت باقاعدہ اور غور سے پڑھیں اور مطالعہ کرکے جائیں قرآن مجید کو صرف پڑھیں نہیں بلکہ اپنی زندگی کو اس کی تعلیمات کے مطابق ڈھالیں۔

انھوں نے مزید یہ بھی کہا کہ اصلاحی بقید حیات مفسرین میں مختار احمد اصلاحی صاحب بھی مفسر قرآن ہیں اور ڈاکٹر ظفر الا سلام خان صاحب نے انگریزی میں قرآن مجید کا ترجمہ کیا ہے ہم کو ان سے استفادہ کرنا چا ہے آج کا یہ اجلاس بہت کامیاب رہا آور آپ وقت کو پوری طرح استعمال کریں اور دوسروں کی سازش کو کامیاب نہ ہونے دیں محترم ناظم مدرسہ کے ان ہی کلمات کے ساتھ افتتاحی اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

اس پروگرام کے بعد نماز عصر کے بعدسے نماز مغرب تک انجمن طلبہ قدیم مدرسۃ الاصلاح کی مجلسِ عمومی کی مٹینگ ہوئی۔

واضح ہو کہ دو روزہ طلبہ سیمیناراصلاحیوں کی قرآنی خدمات اور مرحوم اصلاحی شخصیات کے چار سیشن ہوئے جن میں 47 طلبہ مقالہ نگاروں نے اپنے مقالاتِ پیش کیے ان مقالہ نگاران کو آخری سیشن میں صدر انجمن طلبہ قدیم مدرسۃ الاصلاح محمد جاوید اصلاحی، معتمد تعلیمات مدرسۃ الاصلاح مولانا سہیل احمد اصلاحی، ڈاکٹر فیضان احمد اعظمی جنرل سکریٹری انجمن طلبہ قدیم مدرسہ ڈاکٹر کلیم احمد اصلاحی کے ہاتھوں مومنٹو اور سرٹیفکیٹ دی گئیں۔

اس دوروزہ سیمینار کے کنوینر مولانا محمد عمر اسلم اصلاحی صاحب اور نائب کنوینر محمد مرسلین اصلاحی تھے یہ دوروزہ سیمینار معتمد تعلیم مولانا سہیل احمد اصلاحی اور صدر انجمن طلبہ قدیم مدرسۃ الاصلاح محمد جاوید اصلاحی کے صدارتی کلمات اور مولانا سہیل احمد اصلاحی کے کلمات اور ان کی دعا سے اختتام کو پہونچا۔

اس سیمینار میں ناظم مدرسۃ الاصلاح ڈاکٹر فخرالاسلام اصلاحی صاحب صدر انجمن طلبہ قدیم مدرسہ جاوید احمد اصلاحی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر کلیم احمد اصلاحی جامعی ڈاکٹر ابو سفیان اصلاحی حفظ الرحمن اصلاحی سفیر چاڈ فیضان احمداعظمی علاء الدین خان شعبہ تاریخ شبلی کالج اعظم گڈھ ایڈوکیٹ شمس و قمر اصلاحی ڈاکٹر ارشد اصلاحی مولانا عتیق الرحمن اصلاحی صاحب سابق مہتمم جامعۃ الطیبا ت طوی اساتذہ کرام مدرسۃ الاصلاح و دیگر ممبران انجمن طلبہ قدیم و فضلاء مدرسہ و فارغین مدرسۃ الاصلاح کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔

اس پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے انجمن طلبہ قدیم مدرسۃ الاصلاح اپنے تمام معاونین شخصیات اور شرکاء کا شکریہ ادا کرتی ہے اور خاص طور پر طعام اور ضیافت کے ذمہ دار مولانا قاری اعجاز احمد اصلاحی اور ان کے معاون خصوصی مولانا محمد عمر ندوی بہت بہت شکریہ کے مستحق ہیں انھوں نے اپنی ذمہ داری کو احسن طریقے سے انجام دیا۔

Exit mobile version