سرائے میر (اسٹاف رپورٹر) مدرسہ بیت العلوم سرائے میر کا دوروزہ سالانہ اجلاس اختتام کو پہنچا جس میں ملک کے معروف و مشہور علماء کرام نے عوام سے خطاب کیا۔
اجلاس کے موقع پر مفتی محمد راشد اعظمی( نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند) نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج مردوں سے زیادہ عورتیں موبائل استعمال کررہی ہیں جب مسجد میں اختلاط سے منع کیا گیا ہے تو اسکولوں میں اختلاط کیسے صحیح ہوسکتا ہے بچیاں تیزی سے مرتد ہورہی ہیں علماء کرام کو اس پرتوجہ دینے اور گاؤں ودیہاتوں میں اسلام کی حقانیت پہنچانے کی ضرورت ہے ۔ ہمارے پاس کچھ رہے یا نہ رہے ہمیں اپنے ایمان کی حفاظت ضرور کرنی ہے۔
مولانا ابوطالب رحمانی نے مالداروں کو خصوصی طور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شادیوں میں کروڑوں روپئے بہانے والے ذلیل انسان ہیں جو غرباء ومساکین پر خرچ نہیں کرتے، لوگ سڑکوں کے کنارے بھیک مانگتے ہیں اور ہم پیسہ لٹاکر عزت چاہتے ہیں، ایسے مالداروں کی شادیوں میں علماء کرام کیسے جاتے ہیں۔؟
مدرسہ بیت العلوم سرائے میر کا دو روزہ سالانہ جلسہ اختتام پذیر
آج ملک میں بھوکوں سے نام پوچھ کر کھانا دیا جارہا ہے جب کہ جھانسی میں ہندو ومسلم معصوم بچوں کی جان بچانے والا ایک مسلمان تھا، جس نے انسانیت کا حق اداکیا، اگر خوددار بننا ہے تو اپنی ضرورتوں کو قابو میں رکھو، انسان کی عزت مال ودولت میں نہیں،آج ڈاکٹر تڑپتے مریض سے کمیشن کھارہا ہے، ایک مسلمان رشوت خورنہیں ہوسکتا،ملک کے قانون پر عمل کرو، اپنے بچوں کو گاڑی چلانے کے قوانین سکھاؤ۔
مدرسہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ میں دو روزہ سالانہ جلسہ کی شروعات
کشی نگر سے تشریف لائےمولانا شمس الہدیٰ نے کہا کہ عربی زبان کے ساتھ اردو زبان کو بھی مدارس نے باقی رکھا ہے بادشاہوں کے زمانے میں اسکولوں میں عصری علوم کے ساتھ دینی تعلیم دی جاتی تھی، اور مدارس اسلامیہ میں خالص دینی تعلیم دی جاتی تھی، دین میں کسی قسم کی ملاوٹ نہیں ہے اگر ملاوٹی تعلیم ہوگی، تو ملاوٹی علماء پیدا ہوں گے، اسکولوں میں تبدیلی کے بجائے مدارس اسلامیہ کو نصاب کی تبدیلی پر مجبور کیا جارہا ہے۔ مدرسہ بیت العلوم سرائے میر
مولانا سلیم الحق ہردوئی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ کے ذکر سے نور پیداہوتا ہے سنتوں پر عمل کرنے سے سکون حاصل ہوتا ہے آج اخلاق میں گراوٹ آتی جارہی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بلند اخلاق کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ مدرسہ بیت العلوم سرائے میر
مولانا امیر حمزہ نے کہا کہ نبی کا واسطہ چھوڑ کر کوئی مسلمان نہیں ہوسکتا، ایمان کے لئے نبی کااقرار بھی ضروری ہے نبی کی بعثت کا ایک مقصد تلاوت قرآن ہے آپ کی بعثت شان رحمت ہے ابوبکر صدیق کی تلاوت سن کر 13 لوگوں نے اسلام قبول کیا تھا،نبی قلوب کو سنوارتے اور سجاتے تھے۔
بیت العلوم کا 83 واں سالانہ جلسہ اور اس کی سرگرمیاں
مولانا عبدالحی نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مکاتب کا قیام صرف مدارس کے لئے نہیں بلکہ وقت کی اہم ضرورت ہے ہماری اصل منزل آخرت ہے۔
مولانا شفیق احمد بجنوری نے کہا کہ جب تک صالحیت نہیں ہوگی،دنیا کی ڈگری ہم کو آخرت میں کامیاب نہیں کرسکتی ۔ مدرسہ بیت العلوم سرائے میر
مولانا انعام کاسگنج نے خطاب کے دوران کہا کہ دنیا کی حقیت دیکھنے کے لئے اللہ نے آنکھیں دی ہیں،آج شادیوں میں غیروں کی رسومات عام ہورہی ہے، ہلدی، مہدی، بارات، جہیز اور شادیوں کے بعد دیور کے لفظ کا استعمال سب غیروں کے الفاظ ہیں جو اسلام میں رواج پارہے ہیں، بارات لے جانے والے اور جہیز لینے والے ڈکیت اور لٹیرے ہیں، دیور کے معنی نصف شوہر کے آتے ہیں، اسلام ایسے لفظ کی کیسے اجازت دے سکتا ہے؟ اس موقع پر المحلی بحلی اسرار الموطا تصنیف شیخ سلام اللہ حنفی، تحقیق محمد شاکر نثار قاسمی مدنی کی کتاب کا رسم اجرا کیا گیا۔
مدرسہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر کا سالانہ جلسہ 20 نومبر کو
مفتی محمد احمدالله پھولپوری کی دعاء پر دوروزہ سالانہ اجلاس اختتام پزیر ہوا۔ پروگرام کی نظامت مفتی محمد شاکر نثار مدنی اور مولانا محبوب عالم قاسمی نے کی۔ مختلف نشستوں کا آغاز قاری محمد حسین،قاری ابوعبیدہ، قاری محمد عمیر کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا، نعت ونظم قاری شبیر احمد مظفر پوری اور بدرالکونین نے پیش کی۔
اس اجلاس میں علاقائی نامور شخصیات کے علاوہ لکھنؤ،دھلی،کلکتہ،چمپارن،نیپال،کشی نگر،مئو،خلیل آباد ،سنت کبیرنگر ،فیض آباد،پٹنہ،گورکھپور،بجنور،مرادآباد،خیرآباد،الہ آباد اور دیگر مقامات سے مہمان کرام شریک اجلاس ہوئے،مدرسہ کے نائب ناظم مولانا جمال انور قاسمی ومفتی محمد اجوداللہ پھولپوری نے آئے ہوئے مہمانوں کا تہ دل سے شکریہ ادا کیا۔